(ایجنسیز)
فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن اور عوامی محاذ برائے انسداد ناکہ بندی کمیٹی کے چیئرمین جمال الخضری نے کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی توسیع پسندی کی سرگرمیوں میں امریکا بھی برابر کا قصور وار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرامریکا کی سرپرستی حاصل نہ ہو تو اسرائیل کی اتنی جرات نہیں کہ وہ فلسطینی شہریوں میں یہودی بستیاں تعمیر کر سکے، بیت المقدس کو یہودیائے یا مسجد اقصیٰ کے خلاف سازشیں کر سکے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک بیان میں جمال الخضری کا کہنا تھا کہ فلسطین میں اسرائیل کے تمام توسیعی منصوبوں پرعمل درآمد کے لیے واشنگٹن کی تل ابیب حکومت کو مکمل حمایت اور تائید حاصل ہے۔ اس کے علاوہ عالم اسلام کی لاپرواہی اور عرب ممالک کا اپنے سیاسی معاملات میں الجھاؤ اسرائیل کو فلسطین میں من مانی کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔
فلسطین رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بیت المقدس
کو یہودیانے کی سنگین صہیونی سازشیں روز مرہ کی بنیاد پر جاری ہیں۔ بیت المقدس اسرائیل کا خاص ہدف ہے اور قابض دشمن شہر کے اسلامی تہذیب وتمدن کا نقشہ مٹانا چاہتا ہے۔ بیت المقدس کو یہودیانا عالم اسلام کےخلاف سازش ہے کیونکہ بیت المقدس پر مستقل قبضہ مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ سے محروم کر سکتا ہے۔ اس لیے اسرائیل نے اس سازش پرعمل درآمد کے لیے طاقت کے تمام ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر رکھے ہیں۔
جمال الخضری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی دشمنوں کے خطرناک عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ اسرائیل ایک سوچے سمجھے اور منظم منصوبے کے تحت مسجد اقصیٰ کے گردو پیش کھدائیاں کرا رہا ہے تاکہ قبلہ اول کی بنیادوں کو کمزور کیا جا سکے۔
انہوں نے بیت المقدس کو اردن کی نگرانی سے نکالنے کے لیےصہیونی پارلیمنٹ میں پیش کردہ قرار داد کی بھی مذمت کی اور کہا اسرائیل نہیں چاہتا کہ کوئی عرب ملک بیت المقدس کے اندر ہونے والی یہودی سرگرمیوں پر نظر رکھے۔